فقہ سے وابستہ علوم کا شعبہ (اصول الفقہ، فقہ کے قواعد، علم رجال و حدیث)


تمہید

فقہ سے وابستہ علوم (اصول الفقہ، فقہ کے قواعد، علم رجال و حدیث) کا شعبۂ فقہ اور قانون انسٹی ٹیوٹ کے تین شعبوں میں شامل ہے جو سنہ ۔۔۔۔۔۔۔ میں قائم ہوا ہے اور اس وقت سے اصول فقہ، فقہی قواعد، فلسفۂ اصول الفقہ اور رجال و حدیث کے سلسلے میں تحقیقات میں مصروف عمل ہے۔ 

مقاصد
اس شعبے کے اہم ترین اہداف و مقاصد کچھ یوں ہیں:
 1۔ اسلامی فقہ و قانون کی اصولوں، مآخذ، مقاصد، تاریخ اور استنباط کی روشوں کی تنقیح اور تشریح۔
 2۔ استنباط کی اصولی ضروریات کی منتقلی اور انہیں اصول الفقہ کے سانچے اور صورت میں تبدیل کرنا
 3۔ اصول الفقہ کے باریک بینانہ مباحث و موضوعات کو محض علمی دائرے سے خارج کرکے اطلاقی اور عملی موضوعات میں بدلنا
 4۔ ماہیت اور اس کے آلاتی استعمال کے دائرے میں نئے پیش آمدہ مسائل کے استنباط کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اصول الفقہ کے علوم کو کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے ترقی دینا
 5۔ علم اصول کی غیر ناظر اور غیر مفید علم میں تبدیلی کا سد باب کرنا
 6۔ اصول اور فقہ میں نظریہ پردازی کے فروغ کے لئے علمی ماحول سازی 
 7۔ فقہ اور قانون کے تقابلی موضوعات کی تقویت کے دائرے میں فقہی قواعد کے علم کی بارآور سازی (ثمر آور بنانا)
 8۔ استنباط کی اصولی ضروریات کی منتقلی اور انہیں اصول الفقہ کے سانچے اور صورت میں بدل دینا


فرائض
مذکورہ بالا مقاصد کے حصول کی غرض سے اس شعبے کے لئے درج ذیل فرائض متعین ہوئے ہیں:
1۔ ذیل کے موضوعات میں مطالعہ، تحقیق اور تحقیقی منصوبوں کا نفاذ:
    الف۔ فقہ سے وابستہ علوم، جیسے: اصول الفقہ، رجال، حدیث وغیرہ
    ب۔ علم فقہ کی ترقی کے تناسب سے فقہی قواعد
    ت۔ فقہ، قانون اور اصول الفقہ کے کارآمد نمونے (سانچے) اور نظریات۔
2۔ نئے پیش آنے والے مسائل کے حل میں اصول الفقہ کی قلتوں، دشواریوں اور مشکلات کا سراغ لگانا؛
3۔ پروگراموں پر عمل درآمد اور تحقیقی کاموں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تخصصی گروہوں کی تشکیل
4۔ فراہمی معلومات کے مجموعے تیار کرنا (مآخذ شناسی [و کتابیات]، قاموس، مُعجَم وغیرہ)؛
5۔ تربیتی ورکشاپوں، علمی نشستوں اور مکالموں کے انعقاد اور مطالعے کے مواقع کی فراہمی وغیرہ کے ذریعے علم کی نشوونما اور فروغ کے لئے اسباب فراہم کرنا اور تحقیقاتی شعبے کے محققین کی استعداد میں اضافہ کرنا؛
6۔ باصلاحیت محققین اور صاحبان رائے و نظر کا سراغ لگانا اور ان کی خدمات حاصل کرنا اور حوزہ علمیہ میں فقہ کے میدان میں مصروف عمل محققین کی پشت پناہی کرنا، تاکہ ان کی نشوونما اور ارتقاء کو ممکن بنایا جاسکے؛
7۔ حوزات علمیہ کو اصول الفقہ، رجال، حدیث اور فقہی قواعد کے میدان میں اسلامی معاشرے اور اسلامی نظام کو درپیش جدید زمانے کے چیلنجوں کے جوابات کے سلسلے میں معلومات فراہم کرنا؛
8۔ شعبے اور متعلقہ مرکز کے مقاصد و اہداف کو آگے بڑھانے کی غرض سے علمی تحقیقی اور انتظامی اداروں، انسٹی ٹیوٹس اور مراکز کے ساتھ تعلق اور تعاون؛ 
9۔ دوسرے تحقیقی اداروں نیز اس تحقیقی مرکز کے ذیلی شعبوں کے ساتھ فعال اور تعمیری تعلقات استوار کرنا مشترکہ منصوبے لاگو کرنے اور متوازی اور تکراری (Repetitive) کاموں کا سد باب۔ 


تحقیقی دائرہ کار
    الف) ان قواعد کا جائزہ لینا ـ جو استنباط میں فیصلہ کن کردار کے حامل ہونے کے باوجود بھی ـ اصولی مباحث میں بہت کم زیر بحث آتے رہے ہیں جیسے: سیرۀ [علماء کی روش]، حکم اور موضوع کا تناسب، وہ رابطے جو کتاب اور سنت کے تعلق کو مرتب کرتے ہیں، وغیرہ ۔۔۔ ـ اس شعبے کے تحقیقی دائرے میں شامل ہیں۔ 
   ب) ان قواعد کا جائزہ لینا جو استنباط کے سلسلے میں بروئے کار لائے جاتے رہے ہیں لیکن تا حال اصول الفقہ میں زیر بحث نہیں آئے ہیں؛ جیسے ارتکازات متشرعہ و عقلاء [یعنی اہل شریعت اور عقلاء کے ذہنی ادراکات]، فعل معصوم(ع) کی دلالت کی مقدار اور حدود، وغیرہ اس شعبے کے حلقہ تحقیق میں شامل ہیں؛
   ج) تفسیریات [یا علم تشریح Hermeneutics) اور تجزیاتی زبان کے فلسفے کے وہ موضوعات، جو علم اصول پر اثرانداز ہوسکتے ہیں، اس شعبے کے تحقیقی دائرے میں شامل ہيں۔ 
   د) علم اصول، علم رجال اور علم حدیث کے موضوعات جن کی تشریح فقہ اور اسلامی قانون کے سلسلے میں تحقیقاتی مرکز کے مقاصد کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرسکتی ہے، اس شعبے کے دائرہ تحقیق میں شامل ہیں
 
منبع: Islamic Sciences and Culture Academy
خانه | بازگشت | حريم خصوصي كاربران |
Guest (PortalGuest)

پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامي - دفتر تبليغات اسلامي حوزه علميه قم
Powered By : Sigma ITID